12 مئی 2025 - 14:07
مآخذ: ڈان نیوز
امریکا اور چین کی تجارتی جنگ تھم گئی، ٹیرف میں 115 فیصد کمی پر اتفاق، عالمی مارکیٹوں میں تیزی

ابتدائی طور پر 90 روز کے لیے امریکا چینی مصنوعات پر ٹیرف 145 فیصد سے کم کرکے 30 فیصد، چین امریکی درآمدات پر ٹیکس 125 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کریگا، جنیوا مذاکرات کا اعلامیہ

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا | امریکا اور چین نے ابتدائی طور پر 90 روز کے لیے ایک دوسرے کی مصنوعات پر محصولات واپس لینے پر اتفاق کرلیا ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے حکام کی جانب سے طویل تجارتی مذاکرات کے اختتام پر سامنے آیا ہے۔
اس حوالے سے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 14 مئی تک امریکا چینی مصنوعات پر محصولات کو عارضی طور پر 145 فیصد سے کم کرکے 30 فیصد کرے گا، جب کہ چین امریکی درآمدات پر محصولات کو 125 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے چین کے نائب وزیر اعظم ہی لیفنگ اور امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر کی قیادت میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے بارے میں بات چیت جاری رکھنے کے لیے ایک میکنزم بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
اس حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات چیت چین اور امریکا میں متبادل طور پر کی جا سکتی ہے، یا فریقین کے اتفاق سے کسی تیسرے ملک میں بھی بات چیت کو جاری رکھا جاسکے گا، ضرورت کے مطابق دونوں فریق مربوط اقتصادی اور تجارتی مسائل پر ورکنگ لیول مشاورت کر سکتے ہیں۔
واشنگٹن نے اتوار کو مذاکرات کے اختتام کے بعد ایک ’معاہدے‘ کی طرف پیشرفت کا ذکر کیا تھا، جب کہ بیجنگ نے باہمی اتفاق کا ذکر کیا کہ رسمی اقتصادی اور تجارتی مذاکراتی عمل شروع کیا جائے۔
تجارتی جنگ نے پہلے ہی امریکا اور چین کی معیشتوں پر اثر ڈالا ہے، جمعے کو، امریکی پورٹ کے اہلکاروں نے ’سی این این‘ کو بتایا تھا کہ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران کوئی کارگو جہاز چین سے مغربی ساحل کی 2 بڑی بندرگاہوں کے لیے نہیں گزرا، یہ کوویڈ 19 وبا کے بعد سے نہیں ہوا تھا۔
دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی
عالمی سرمایہ کاروں نے تجارتی جنگ پگھلنے کا جشن منایا ہے, جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھاری محصولات کی وجہ سے شروع ہوئی تھی۔
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ نے مالیاتی منڈیوں میں ہلچل پیدا کردی تھی، سپلائی چین میں خلل ڈالا اور کساد بازاری کے خوف کو بڑھا دیا تھا۔
دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹیں پیر کو دونوں عالمی تجارتی قوتوں کے درمیان اس اہم معاملے پر اتفاق رائے کے بعد بڑھنا شروع ہوگئیں۔
امریکا اور چین نے ایک دوسرے کی اشیا پر محصولات کو ابتدائی 90 دن کے لیے نمایاں طور پر کم کرنے پر اتفاق کیا تو ہانگ کانگ کا ہانگ سینگ انڈیکس مقامی وقت کے مطابق شام کے وقت 3.4 فیصد اوپر جاچکا تھا۔
یورپ میں جرمنی کا ڈی اے ایکس انڈیکس اور فرانس کا سی اے سی بالترتیب 1.2 فیصد اور 1 فیصد ابتدائی تجارتی سیشن میں اوپر تھے۔
لندن کا ایف ٹی ایس ای انڈیکس 0.3 فیصد اوپر گیا، امریکی فیوچرز بھی اوپر جاچکے تھے۔
ڈاؤ 2.1 فیصد اوپر کھلنے کے لیے تیار تھا، جب کہ ایس اینڈ پی 500 اور ٹیک ہیوی نیسڈک کے فیوچرز بالترتیب 2.7 فیصد اور 3.6 فیصد بڑھوتری کی جانب گامزن ہوئے، برینٹ خام، عالمی تیل کا معیار، 2.8 فیصد بلند سطح پر ٹریڈ کر رہا تھا۔
ٹیرف میں کمی ’دنیا کے عمومی مفاد‘ میں ہے، چین
دوسری جانب ’بی بی سی‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کا کہنا ہے کہ ٹیرف میں کمی ’دنیا کے عمومی مفاد‘ میں ہے۔
چینی وزارت تجارت نے کہا کہ چین کو امید ہے کہ امریکا ’چین کے ساتھ تجارت‘ کرنے کے لیے کام کرتا رہے گا، ٹیرف میں کمی ’دنیا کے عمومی مفاد‘ میں ہے۔
ڈالر اور یوآن کی قدر میں اضافہ
بی بی سی نیوز کے مطابق چین اور امریکا میں تجارتی جنگ تھمنے کا اعلامیہ سامنا آنے کے بعد امریکی ڈالر اور یوآن کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ڈالر کی قیمت برطانوی پاؤنڈ، یورو اور جاپانی ین کے مقابلے میں بڑھی ہے، یوآن بھی ان 3 بڑی کرنسیوں اور ڈالر کے مقابلے میں اوپر گیا ہے۔
ٹیرف کیا ہیں، اور یہ کیسے کام کرتے ہیں؟
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی ٹیرف کی جنگ تھمنا بڑا بریک تھرو ہے، ٹیرف وہ ٹیکس ہوتے ہیں جو دوسرے ممالک سے خریدی جانے والی اشیا پر عائد کیے جاتے ہیں، عام طور پر یہ کسی مصنوعات کی قیمت کا ایک فیصد ہوتے ہیں۔
بی بی سی نیوز کے مطابق 10 فیصد ٹیرف کا مطلب ہے کہ اگر کسی ایک آئٹم کی قیمت 10 ڈالر ہے تو اس پر 10 فیصد کا ٹیکس ہوگا، جس سے کل لاگت 11 ڈالر ہوجائے گی۔
جو کمپنیاں غیر ملکی اشیا امریکا میں لاتی ہیں، انہیں حکومت کو ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے، وہ اضافی لاگت کا کچھ یا سارا بوجھ گاہکوں پر منتقل کر سکتے ہیں، کمپنیز یہ فیصلہ بھی کر سکتی ہیں کہ وہ کم اشیا برآمد کریں۔
کسی ایک ملک کی جانب سے دوسرے ملک کی مصنوعات پر ٹیرف بڑھانے کا مطلب گاہکوں کے لیے اشیا کا مہنگا ہونا ہے، جس کی وجہ سے گاہک ان مہنگی مصنوعات کی متبادل سستی اشیا تلاش کرتے ہیں۔
اس طرح زیادہ ٹیرف کسی دوسرے ملک کی مصنوعات کی قیمت بڑھادیتا ہے، اور اس کی فروخت میں نمایاں کمی ہوجاتی ہے، جس کا مطلب مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کے منافع میں کمی ہے۔
فروخت اور منافع میں کمی کا سامنا کرنے والی کمپنی جس ملک سے تعلق رکھتی ہے، اس ملک کو بھی زرمبادلہ کی مد میں نقصان ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha